بنگلورو11؍جولائی(ایس او نیوز) ڈی وائی ایس پی گنپتی کا معاملہ اسمبلی میں ہی نہیں، بلکہ کونسل میں بھی ہنگامہ کا سبب بنا۔ آج اپوزیشن لیڈر کے ایس ایشورپا نے ایوان میں یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے کہاکہ اس خود کشی کے سلسلے میں وزیر برائے ترقیات بنگلور کے جے جارج کا نام سامنے آرہا ہے، اسی لئے فوراً ان کے خلاف ایف آئی آر درج کیا جائے اور انہیں وزارت سے برطرف کیا جائے، ان پر فوجداری مقدمہ درج کرتے ہوئے فوراً گرفتار کیا جائے۔ بصورت دیگرایوان کے اندر اور باہر بی جے پی اپنا احتجاج جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہاکہ گنپتی نے خود کشی نہیں کی، بلکہ ان کا قتل کیا گیا ہے۔اس معاملے کو دبانے کیلئے ان کے ڈیٹ نوٹ کو پھاڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گنپتی کی ڈیری اور لیاب ٹاپ میں جو تفصیلات تھیں وہ غائب ہوچکی ہیں۔ حکومت ان تفصیلات کو غائب کرنے میں راست طور پر ملوث ہے۔آج جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی ضابطہ 58 کے تحت معاملہ پر بحث چھیڑتے ہوئے ایشورپا نے کہاکہ ریاست میں ڈی وائی ایس پی درجے کے عہدیداروں کی صورتحال یہ ہے تو عام آدمی کا حال کیا ہوگا۔اس کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے ۔ یکے بعد دیگرے اعلیٰ پولیس عہدیداروں کی خود کشیوں کی وجہ سے عام آدمی میں دہشت پیدا ہوگئی ہے اور وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوگیا ہے کہ یہ حکومت عام لوگوں کو تحفظ کہاں تک دے پائے گی۔ انہوں نے کہاکہ گنپتی کی موت کے سلسلے میں یہ کہاجارہا ہے کہ کے جے جارج ذمہ دار ہیں۔اسی لئے ان پر فوری کارروائی ہونی چاہئے۔ لیکن وزیر اعلیٰ سدرامیا سمیت پوری کابینہ جارج کا دفاع کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ خود وزیراعلیٰ نے اپنے تمام وزراء کو یہ فرمان جاری کیا ہے کہ جارج کا دفاع کریں۔ اس مرحلے میں مداخلت کرتے ہوئے چیرمین شنکر مورتی نے ایشورپا کولتاڑا کہ وہ اس معاملے کے موضوع کی حد میں رہ کر بحث کریں ۔ اس سے حکمران پارٹی کے چیف و ہپ ایوان ڈیسوزا نے اتفاق کیا۔ چیرمین کی ہدایت پر بی جے پی کے بی جے پٹ سوامی اور گنیش کارنک نے اعتراض کیا اور کہاکہ سنگین معاملات پر بحث کے دوران وقت اور موضو ع کی پابندی لگانا درست نہیں ہے۔ ایشورپا نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہاکہ جارج اگر وزیر بنے رہے تو یہ خدشہ ہے کہ اس کیس کے شواہد کو نقصان پہنچایا جاسکتا ہے۔اسی لئے فوراً انہیں وزارت سے برطرف کیا جائے۔ جنتادل (ایس) کے ٹی اے شرونا نے کہا کہ اس حکومت میں افسران کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔اسی لئے فوراً اس مسئلے پر بحث کی اجازت دی جائے۔ وزیر صحت رمیش کمار نے مداخلت کرتے ہوئے کہاکہ اس سنگین مسئلے کا سیاسی استحصال نہ کیا جائے۔ ایم کے گنپتی نے خود کشی کی ہے تو ان کے خاندان والوں کی حالت کیا ہے اس پر کسی نے توجہ نہیں دی ہے ،پہلے اس پر توجہ دی جائے۔ اس مرحلے میں ایوان میں داخل ہونے والے وزیر داخلہ نے کہاکہ ایوان زیریں میں انہوں نے اس پر بیان دیا ہے یہاں بھی انہیں بیان کا موقع دیا جائے۔ بی جے پی ممبران نے اس مرحلے میں کہاکہ تحریک التواء کے تحت ایوان میں بحث کی اجازت دی جاچکی ہے، بحث جاری ہے ایسے مرحلے میں دوبارہ بیان کی اجازت نہ دی جائے ۔ ایوان کے لیڈر ڈاکٹر جی پرمیشور نے کہاکہ ایوان بالا کو وہ اندھیرے میں رکھنا نہیں چاہتے۔ اسی لئے انہیں بیان دینے کی اجازت دی جائے۔ رمیش کمار نے کہاکہ سچائی کو چھپانے کی خاطر ہمارے ہی بنائے ہوئے اصولوں کو رکاوٹ نہ بنایا جائے۔ ضابطہ 59 کے تحت اس مسئلے پر بحث کی اجازت نہ دینے چیرمین سے اپیل کرتے ہوئے رمیش کمار نے کہاکہ اپوزیشن پارٹیوں کی مانگوں کومنظوری نہ دی جائے اور تحریک التواء کی گذارش مسترد کردی جائے۔ایوان میں اسی بات کو لے کر شور وغل مچ گیا۔